Sunday, March 8, 2015

نائجیریا کے اتحادیوں کی بوکوحرام کے خلاف کارروائی


افریقی ملک چاڈ اور نائجر کی سکیورٹی فورسز نے نائجیریا کے شمالی علاقوں میں شدت پسند گروہ بوکوحرام کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائی شروع کر دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا ہدف نائجیریاکی ریاست بورنو ہو گی۔
چاڈ اور نائجر نے بوکوحرام کے خلاف کارروائی کا آغاز ایک ایسے وقت کیا ہے جب ایک دن پہلے سنیچر کو ہی اس نے عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے وفاداری کا اعلان کیا تھا۔
چارڈ، نائجر اور کیمرون اس سے پہلے بھی بوکوحرام کے خلاف نائجیریا کی مدد کر رہے تھے۔
جمعے کو افریقی یونین نے بوکوحرام کا مقابلہ کرنے کے لیے آٹھ ہزار اہلکاروں پر مشتمل علاقائی فورس تشکیل دینے کی منظور دی تھی تاہم یہ فورسز نائجیریا کے اندر تک جانے کی بجائے جھیل چاڈ کے نائجیریائی حصے کی حفاظت کریں گی۔
بوکوحرام کے خلاف نئی کارروائی اتوار کو شروع ہوئی ہے۔ مقامی افراد اور ایک امدادی کارکن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نائجر اور نائجیریا کی سرحد کے قریب شدید فائرنگ ہو رہی ہے۔

ایک مقامی ریڈیو سٹیشن کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کا دو سو گاڑیوں پر مشتمل قافلہ علاقے کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کے سنیچر اور اتوار کو علاقے میں فضائی حملے بھی کیے گئے۔
نائجیریا اور ہمسایہ ممالک کے فوجی حکام نے بوکوحرام کے خلاف کارروائیوں میں کچھ کامیابیوں کا دعویٰ کیا ہے جبکہ نائجیریا کے حکام کے مطابق بوکوحرام کی جانب سے دولتِ اسلامیہ سے وفاداری کا اعلان کرنا ثابت کرتا ہے کہ یہ کمزور ہو رہی ہے۔
نائجیریا کی فوج کے ترجمان کرنل سمیع عثمان کوکاشیکا کے مطابق بوکوحرام کا سربراہ’ایک ڈوبتے ہوئے شخص کی طرح ہے۔‘
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا:’ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ وہ دنیا بھر میں دیگر شدت پسند تنظیموں سے مدد مانگ رہا ہے۔ بنیادی طور پر وہ صرف بے چینی پیدا کر رہا ہے تاکہ مدد مانگی جا سکے اور یہ کبھی نہیں آ سکے گی کیونکہ ہم جلد ہی نائجیریا میں اس کی سرکشی کا خاتمہ کر دیں گے۔

نائجیریا کی حکومت کے ترجمان مائیک عمری کا کہنا ہے کہ’ بوکوحرام کو مدد کی ضرورت ہے کیونکہ جانی نقصان اور بمباری کی وجہ سے ان کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘
تاہم دوسری جانب بوکوحرام کی جانب سے شدت پسندی کے واقعات جاری ہیں اور سنیچر کو ہی شمال مشرقی شہر مائدیگوری میں تین مختلف دھماکوں کے نتیجے کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور حکام نے اس کی ذمہ داری بوکوحرام پر عائد کی تھی۔
شدت پسند تنظیم بوکوحرام نے سال 2009 سے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے افریقہ کی سب سے وحشیانہ بغاوت شروع کر رکھی ہے۔ اس نے نائجیریا کے بڑے حصوں پر تسلط قائم کر لیا ہے اور نائجیریا کی سالمیت کے لیے خطرہ بننے کے علاوہ پڑوسی ملک کیمرون کے ساتھ بھی سرحد پر نیا محاذ کھولا ہے۔
حکام کا خیال ہے کہ نائجیریا کے شمال مغرب میں جاری شورش سے پیدا ہونے والے انسانی بحران سے تقریباً 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment